شمع سے تھی جو ضیا کی امید
شمع سے تھی جو ضیا کی امید
لے گئی اس کو صبا کی امید
عہد و پیمان وہی توڑ گئے
ہم کو جن سے تھی بلا کی امید
اب کسی اور کا منہ کیا دیکھیں
ہم کو ہے تجھ سے دعا کی امید
زہر دینے پہ اتر آئے ہیں وہ
جن سے رکھی تھی دوا کی امید
آدمی ہوں میں فرشتہ نہ سمجھ
ہر بشر سے ہے خطا کی امید
حوصلہ پست ہوا راہ میں جب
عشق نے تیرے عطا کی امید
محو حیرت ہوں وہی کام آئے
جن سے مجھ کو تھی دغا کی امید
زندگانی کا بھروسہ کیا ہے
ہر نفس رکھیے قضا کی امید
تم بھی نادان ہو کتنے فیصلؔ
بے وفاؤں سے وفا کی امید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.