شمع کے تیرے کرشمے نے دل افروزی کی
شمع کے تیرے کرشمے نے دل افروزی کی
ان نے تب دور یہ محفل کی سیہ روزی کی
آئے بو گرمیٔ خورشید سے دل سوزی کی
سرگزشت اپنی کہیں ہم جو سیہ روزی کی
آہ پروانہ یہ کیوں شمع پہ جلتا ہوگا
رات کو بزم میں بو آتی تھی جاں سوزی کی
قحط غم خوار سے ازبسکہ یہ دل جلتا تھا
دل کے جلنے پہ مری شمع نے دل سوزی کی
اشک کا تار لے آنکھوں نے مژہ کی سوزن
جمع کر لخت جگر زور جگر سوزی کی
مہر و مہ ابر و ہوا تیرے لیے سرگرداں
بندہ سنتا ہے عبث فکر نہ کر روزی کی
عشق میں جلتے ہیں روشن ہے یہ ان پر.....
شمع کو طرز سکھایا ہے دل افروزی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.