شمع کی لو سے کھیلتے دیکھے ہیں میں نے پروانے دو
شمع کی لو سے کھیلتے دیکھے ہیں میں نے پروانے دو
اک تو موت سے کھیل رہا ہے اک کہتا ہے جانے دو
میرے بدن پر تم برساؤ پیار کی شبنم حسن کی آگ
یوں گھل مل کر ایک نظر سے ہم پڑھ لیں افسانے دو
جن پر جان لٹا دی میں نے وہ ہی مجھ سے برہم ہیں
رونے پر پابندی ہے تو قہقہہ ایک لگانے دو
تم نے پلائی جتنی پلائی دیکھو ہیں پیاسے رند ابھی
ساقی گری سے ہاتھ نہ کھینچو سب کی دعا لو آنے دو
مے سے میں توبہ کر لوں گا یہ لو میری توبہ ہے
پہلے میرے ہاتھوں میں اپنی آنکھوں کے مے خانے دو
اس کا کام ہے کہتا رہنا اپنا کام ہے سن لینا
واعظ بھی اپنا ہے کنولؔ تم وعظ اسے فرمانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.