شمع کی نظروں میں سودائی ہے پروانہ ابھی
شمع کی نظروں میں سودائی ہے پروانہ ابھی
سوز و ساز عشق سے ہے حسن بیگانہ ابھی
آستان ناز سے دنیا ہے بیگانہ ابھی
کوئی کعبہ ڈھونڈتا ہے کوئی بت خانہ ابھی
کچھ بگولوں اور کچھ ذروں میں ہیں سرگوشیاں
دشت سے گزرا ہے شاید کوئی دیوانہ ابھی
اس نے جذب عشق کی تاثیر دیکھی ہی نہیں
اپنے جلووں پر ہے نازاں حسن جانانہ ابھی
کیا ہوئی تیری نگاہ مست کی سرمستیاں
ہوش میں بیٹھا ہوا ہے تیرا دیوانہ ابھی
تیرے ذوق دید میں رنگ کلیمانہ نہیں
ورنہ وہ خود چل کے آئے بے حجابانہ ابھی
عقل ناداں کے تصرف میں ہیں لاکھوں گلستاں
عشق کی قسمت میں اے صابرؔ ہے ویرانہ ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.