شمع میں سوز کی وہ خو ہے نہ پروانے میں
دلچسپ معلومات
1937ء
شمع میں سوز کی وہ خو ہے نہ پروانے میں
جو ہے اے برق شمائل ترے دیوانے میں
لطف تھا ذکر دل سوختہ دہرانے میں
سوز ہے ساز کہاں طور کے افسانے میں
تھا جو اس چشم فسوں ساز کے پیمانے میں
کیف وہ ڈھونڈئیے اب کون ہے میخانے میں
واسطہ دست نگاریں کا تجھے اے قاتل
ایک سرخی کی کمی ہے مرے افسانے میں
جو کبھی تھا وہی ہے آج بھی افسانۂ عشق
ایک دو لفظ بدل جاتے ہیں دہرانے میں
موت بھی منحصر ان کی نگہ ناز پہ تھی
اب نہیں کوئی کمی عشق کے افسانے میں
وہی شے جو ابھی مینا میں تھی اک موج نشاط
وہی طوفان طرب بن گئی پیمانے میں
قول واعظ کا بجا شیخ کی تلقین درست
دل کافر کہیں آئے بھی تو سمجھانے میں
قید ہستی کو سمجھتا ہے جنوں کی توہین
اب تو کچھ ہوش کے انداز ہیں دیوانے میں
شکر بن جاتے ہیں آتے ہی زباں تک شکوے
جانے کیا بات ہے اس آنکھ کے شرمانے میں
کس طرح حضرت واعظ کو یہ سمجھاؤں رشیدؔ
رند کیا دیکھ لیا کرتے ہیں پیمانے میں
- Dast-e-nigaaren
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.