شناسا یوں تو سب چہرے بہت ہیں
شناسا یوں تو سب چہرے بہت ہیں
مگر ملنے میں اندیشے بہت ہیں
سزا لب کھولنے کی بھی ملی ہے
خموشی میں بھی دکھ جھیلے بہت ہیں
ہیں سارے راستے مسدود لیکن
ہر اک جانب کو دروازے بہت ہیں
میں ایک اک لفظ میں لیتا ہوں سانسیں
کتابوں میں مرے قصے بہت ہیں
وہی اک بات جو سب سے چھپائی
اسی اک بات کے چرچے بہت ہیں
ہمیں جانے سے پھر کیوں روکتے ہیں
اگر اس شہر میں ہم سے بہت ہیں
اگر قسمت میں شاربؔ خواب ہی ہیں
تو ایسے خواب تو دیکھے بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.