شوق باقی نہیں باقی نہیں اب جوش و خروش
شوق باقی نہیں باقی نہیں اب جوش و خروش
دن وہ پر کیف تھے جب ہم تھے سراسر مدہوش
مصلحت جوش بغاوت کو دبا دیتی ہے
دل دھڑکتا ہے مگر دل کی صدائیں خاموش
اب کوئی صورت گفتار نظر آتی نہیں
وہ بھی خاموش مرا رد عمل بھی خاموش
تیری رفتار لگاتار ہو کچھوئے کی طرح
ورنہ رہ جائے گا تو راہ میں مثل خرگوش
زیست کی راہ پہ تنہا نہ کبھی چل پایا
غم جاناں غم دوراں بھی رہے دوش بدوش
سامنا دہر کا تنہا اسے اب کرنے دے
پاؤں میں بیٹے کے آنے لگے تیری پاپوش
بزم اردو سے ہوئی دیر بہت آئے ہوئے
اب تلک سانس میں خوشبو ہے معطر ہیں گوش
اب تو گھر بار میں لگتا ہی نہیں دل اعظمؔ
ایسا لگتا ہے کہ ہو جائیں گے ہم خانہ بدوش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.