شوق آوارہ یوں ہی خاک بسر جائے گا
شوق آوارہ یوں ہی خاک بسر جائے گا
چاند چپکے سے کسی گھر میں اتر جائے گا
اس کی صحبت بھی ہے اک خواب سرا میں رہنا
وہ جو چل دے گا تو یہ خواب بکھر جائے گا
وقت ہر زخم کا مرہم ہے پہ لازم تو نہیں
زخم جو اس نے دیا ہے کبھی بھر جائے گا
جنس تازہ کے خریدار پڑے ہیں ہر سو
کیسے بے کار مرا حرف ہنر جائے گا
سوچ لیجے کہ یہ ایام گزر جائیں گے
مطلع فکر بہر طور نکھر جائے گا
ناخدا کشتی میں سوراخ کیے جاتا ہے
ہم بھی ڈوبیں گے وہیں آپ جدھر جائے گا
شوق دیدار میں اس سرو رواں کے شاہدؔ
موسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا
- کتاب : khvaab saraa (Pg. 19)
- Author : siddiq shaahid
- مطبع : matrove press lahore (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.