شوق جنوں کے واسطے دل کا سکوں گیا
شوق جنوں کے واسطے دل کا سکوں گیا
مٹھی سے جیسے ریت پھسلتی ہے یوں گیا
چشم گراں نے دم لیا منظر کشی سے اب
آنکھوں کی بھوک مٹ گئی شوق دروں گیا
چرچا تھا اس کے شہر میں قاتل نظر ہے وہ
اس کی گلی میں جو بھی گیا سرنگوں گیا
آتے تھے پہلے مجھ کو فسوں زندگانی کے
جب سے گیا ہے وہ مرا ذوق فسوں گیا
مارا ہے اس طرح سے مجھے ہجر یار نے
پیکر سے جاں نکل گئی رگ رگ سے خوں گیا
یہ زندگی مجھے کرے یوں حوصلہ عطا
کوئی ترا جو پوچھ لے ہنس کے کہوں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.