شوق خوابیدہ وہ بیدار بھی کر دیتا ہے
شوق خوابیدہ وہ بیدار بھی کر دیتا ہے
ہوس زیست سے سرشار بھی کر دیتا ہے
حسن بے داغ کی بس ایک جھلک دکھلا کر
واقف لذت تکرار بھی کر دیتا ہے
پہلے وہ ڈالتا ہے آگ کے دریاؤں میں
پھر اسی آگ کو گلزار بھی کر دیتا ہے
رات بھر کرتا ہے وہ دن کے نکلنے کی دعا
صبح دم روشنی مسمار بھی کر دیتا ہے
قصۂ عفو و گزارش کے تسلسل کے لئے
بے خطاؤں کو خطا کار بھی کر دیتا ہے
خود ہی رکھتا ہے دیے تیز ہوا کی زد پر
اور آندھی سے خبردار بھی کر دیتا ہے
کبھی سکھلاتا ہے وہ صلح و صفائی کے ہنر
کبھی خود برسر پیکار بھی کر دیتا ہے
کبھی کرتا ہے نچھاور مری راہوں میں پھول
وقت مل جائے تو پر خار بھی کر دیتا ہے
انکساری کے سبھی راز بتا کر مجھ کو
یک بیک مائل پندار بھی کر دیتا ہے
پہلے کرتا ہے وہ آمادہ گناہوں پہ فریدؔ
پھر اس اک بات کا اظہار بھی کر دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.