شوق وارفتہ کو ملحوظ ادب بھی ہوگا
شوق وارفتہ کو ملحوظ ادب بھی ہوگا
شرط ہے مال عرب پیش عرب بھی ہوگا
لب و رخسار میں ہوگی گل و مہتاب کی بات
آنکھ میں تذکرۂ بنت عنب بھی ہوگا
مان لیتا ہے مری بات مرا حیلہ طراز
اور سب وعدوں میں اک وعدۂ شب بھی ہوگا
عشق وہ شے ہے کہ برفیلے نہاں خانوں میں
سرد پڑ جائے شرر بار تو جب بھی ہوگا
بے تعلق ہی سہی یہ مگر اس شخص کے پاس
دل جو لگتا ہے تو لگنے کا سبب بھی ہوگا
ہر گلی شہر کی غالیچۂ عشاق نہیں
خون ناحق ہے تو پھر داد طلب بھی ہوگا
قہر درویش تو ہوتا ہے بہ جان درویش
زیر فرمان جو ہوتا تھا سو اب بھی ہوگا
کرب کے زہر کا مارا ہوا انسان ہے یہ
سر پہ سو بوجھ مگر خندہ بہ لب بھی ہوگا
اک عصا پاس نہ ہو زعم کلیمی بھی ہو
ایسا لگتا ہے کہ یہ کار عجب بھی ہوگا
یوں تو بے آب ہیں خیمے یہ جہاں تک بھی ہیں
دل یہ کہتا ہے کہیں ابر طرب بھی ہوگا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1194)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.