شوق کی بے مائیگی کا مجھ کو شکوہ کچھ نہیں
شوق کی بے مائیگی کا مجھ کو شکوہ کچھ نہیں
میرے دامن میں ترا غم ہے تو پھر کیا کچھ نہیں
عشق فطرت ہے ارادہ بے ارادہ کچھ نہیں
ان کی جانب بڑھ رہا ہوں اور سوچا کچھ نہیں
کل یہی دل تھا جہاں آتش فشاں سرگرم تھے
اب یہی دل ہے کہ چنگاری نہ شعلہ کچھ نہیں
جانے کیوں اٹھتی ہیں نظریں اس کی جانب بار بار
جس کے دامن سے تمناؤں کا رشتہ کچھ نہیں
اب تو اک برسوں کی عادت کھینچ لاتی ہے مجھے
اب ترے کوچے میں آنے کا بھی منشا کچھ نہیں
دہر میں جینے کو نا کافی ہے عمر خضر بھی
سارے منظر دیکھ کر بھی جیسے دیکھا کچھ نہیں
مصلحت کے دور میں فن کی پرستش کا خیال
چھوڑیے افضلؔ اب ان باتوں میں رکھا کچھ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.