شوق کی نگاہوں کا آج امتحاں کر لیں
شوق کی نگاہوں کا آج امتحاں کر لیں
بے نیاز نظروں کو دل کا راز داں کر لیں
جس کے واسطے برسوں سعیٔ رائیگاں کی ہے
اب اسے بھلانے کی سعیٔ رائیگاں کر لیں
رازداریٔ الفت تا بہ کے کرے کوئی
سرگراں ہے وہ یوں بھی اور سرگراں کر لیں
آپ کے لئے کوئی دین و دل لٹا بیٹھا
اک نگاہ خنداں کا آپ بھی زیاں کر لیں
آپ سے اسے نسبت آپ سے تعلق کیا
آئیے ذرا ہم بھی ذکر آسماں کر لیں
ایک مشت خس پر یہ نور حسن کی بارش
پھر کسی طرح تعمیر اپنا آشیاں کر لیں
جس قدر ملے کم ہے درد عشق کی دولت
ہر حکایت غم کو اپنی داستاں کر لیں
خوش گمانیاں ان کی وجہ بے نیازی ہیں
رخصت اے وفا کیشی کچھ تو بدگمانیاں کر لیں
حیرت نظارہ ہے پاسبان چشم و دل
آپ ہر کرشمہ کو صرف امتحاں کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.