شیخ نے ناقوس کے سر میں جو خود ہی تان لی
شیخ نے ناقوس کے سر میں جو خود ہی تان لی
پھر تو یاروں نے بھجن گانے کی کھل کر ٹھان لی
مدتوں قائم رہیں گی اب دلوں میں گرمیاں
میں نے فوٹو لے لیا اس نے نظر پہچان لی
رو رہے ہیں دوست میری لاش پر بے اختیار
یہ نہیں دریافت کرتے کس نے اس کی جان لی
میں تو انجن کی گلے بازی کا قائل ہو گیا
رہ گئے نغمے حدی خوانوں کے ایسی تان لی
حضرت اکبرؔ کے استقلال کا ہوں معترف
تابہ مرگ اس پر رہے قائم جو دل میں ٹھان لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.