شعر کیا جس میں نوک جھوک نہ ہو
شعر کیا جس میں نوک جھوک نہ ہو
مرغ پھر کیا لڑے جو نوک نہ ہو
کہیں دیکھے ہی سادہ رو خونخوار
چشمۂ آئنہ میں جوک نہ ہو
وہی کوچہ بھلا کہ جس میں کبھو
دندنالوں کی روک ٹوک نہ ہو
نام گردوں پہ جس کا ہے پرویں
نیشکر کا یہ اس کے پھوک نہ ہو
رنڈی بازی وہ کیا کرے پھر خاک
پاس جس کے کتاب کوک نہ ہو
گلہ باید حریص شہوت را
ایک بکری سے شاد بوک نہ ہو
پیٹ کا بھاڑ ہے بلا نہ بھرے
خوب تا اس میں جھوکا جھوک نہ ہو
حسن مطرب ہے سن کے گانے کا
پیشہ لے جب گلے میں ڈوک نہ ہو
کیا پھنکیتی کا وہ کرے دعویٰ
مصحفیؔ یاد جس کو روک نہ ہو
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(hashtum) (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.