شعر و سخن پہ بات ہو ذریعہ کوئی تو ہو
شعر و سخن پہ بات ہو ذریعہ کوئی تو ہو
راتوں کو جاگنے کا بہانہ کوئی تو ہو
خوش رنگ خواب دور کھڑے منتظر ہیں یار
آنکھوں میں خوشبوؤں کا دریچہ کوئی تو ہو
پھر انتخاب دشت میں میرا کیا گیا
کہتا تھا قیس کام کا بندہ کوئی تو ہو
اے مالک عظیم ترے اس جہان میں
جھوٹے تو بے شمار ہیں سچا کوئی تو ہو
اس خوش بدن کے قرب کے لمحے نصیب ہوں
ایسا ہمارے ساتھ کرشمہ کوئی تو ہو
دکھ آج مجھ کو حال بتاتے ہیں اس طرح
خاموش ہو گئے ہو تماشا کوئی تو ہو
کس کے سپرد کر کے یہ مال و متاع چلوں
میری اداسیوں کو مہیا کوئی تو ہو
زاد سفر میں رکھ لیا ہم نے تمہارا نام
رستے میں اپنے پاس حوالہ کوئی تو ہو
مجھ کو بھی دیکھنے ہیں خدا کے نئے جہان
ہجرت کا میرے یار وسیلہ کوئی تو ہو
رکھی ہوئی ہیں وقت کی گھڑیاں سمیٹ کر
ان میں ترے وصال کا لمحہ کوئی تو ہو
جانا ہے قافلوں نے زیارت کے شوق میں
لیکن پہنچنے کے لئے رستہ کوئی تو ہو
تیرا جو دل نہیں ہے تو پھر غیر ہی سہی
ناکام خواہشوں کا ٹھکانہ کوئی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.