خوشیوں نے انتظار کرایا ہے عمر بھر
خوشیوں نے انتظار کرایا ہے عمر بھر
اجڑا ہوا دیار سجایا ہے عمر بھر
چھوٹے سے کام میں بھی بہت خرچ میں ہوا
مجھ کو یوں زندگی نے ستایا ہے عمر بھر
ہر وقت جو چراغ ہوا کی نظر میں تھا
ہم نے وہی چراغ جلایا ہے عمر بھر
اپنا رہا نہیں ہے مکمل کوئی پتہ
خوابوں کا ایک شہر بسایا ہے عمر بھر
مجھ کو اگر ذرا سا دیا ہے تو بعد میں
احسان زندگی نے جتایا ہے عمر بھر
دو چار شعر کہہ بھی سکا وہ بھی اس لیے
ہم نے غزل پہ عشق لٹایا ہے عمر بھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.