شدت بلا کی ہوتی ہے جس وقت پیاس میں
شدت بلا کی ہوتی ہے جس وقت پیاس میں
دریا دکھائی دیتا ہے خالی گلاس میں
وہ چیز ڈھونڈنے سے بھی ملتی ہے پھر کہاں
جو چیز کھوئی جاتی ہے ہوش و حواس میں
ان راستوں سے ہم کو گزارا فریب نے
کانٹے چھپے ہوئے تھے جہاں نرم گھاس میں
بے کار کر رہے ہیں شکایت نصیب سے
ریشم کے کیڑے پالنے والے کپاس میں
ہم نے قلم کی نوک چلا کر دماغ پر
ٹانکے ہیں بیل بوٹے غزل کے لباس میں
اے چاندؔ میری سمت ابھی اپنا رخ نہ کر
اس وقت کوئی اور ہے میرے قیاس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.