شیراز کی مے مرو کے یاقوت سنبھالے
شیراز کی مے مرو کے یاقوت سنبھالے
میں کوہ دماوند سے آ پہنچا ہمالے
ہووے تو رہے شیشہ و آہن کی حکومت
کانسی کی مری تیغ ہے مٹی کے پیالے
ہر شخص بہ انداز دگر واصل شک تھا
اٹھا میں تری بزم سے ایقان سنبھالے
اب عشق نوردی ہی ٹھکانے سے لگائے
شعلہ نہ جلائے مجھے گرداب اچھالے
ہونے کی خبر بھی نہ ترا ہجر زدہ دے
بھر لیوے کبھی آہ کبھی شمع جلا لے
بوسے کا تلذذ ہو کبھی طوف کی راحت
ارمان مرا یہ دل کافر بھی نکالے
ابہام کے ریشوں سے بنا باغ تخیل
ہو جائے کبھی چشم تحیر کے حوالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.