شیرازۂ وجود بکھرنے نہیں دیا
شیرازۂ وجود بکھرنے نہیں دیا
دریائے خواب شہر اترنے نہیں دیا
کچھ کو نہ کرنی آئی سلیقے سے زندگی
اور زندگی کے شوق نے مرنے نہیں دیا
جس میں کچھ اختیار کے چہرے دکھائی دیں
وہ آئنہ ہی آئینہ گر نے نہیں دیا
کچے گھڑے کا کچا سہارا نہ ڈھونڈیئے
اس نے کسی کو پار اترنے نہیں دیا
جب اس کو بھولنا ہے تو اتنا بھی ربط کیوں
دل نے پھر اس گلی سے گزرنے نہیں دیا
وہ قطرہ قطرہ دل پہ برستے ہیں روز و شب
جن آنسوؤں سے آنکھ کو بھرنے نہیں دیا
اک آس ہے کہ خواہشیں باندھی ہیں جس کے ساتھ
اک خواب ہے کہ جس کو بکھرنے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.