شیشے کا گھر سمجھ کے جو مائل ہوئے ہیں لوگ
شیشے کا گھر سمجھ کے جو مائل ہوئے ہیں لوگ
خود اپنے پتھروں سے ہی گھائل ہوئے ہیں لوگ
حل ہو نہیں رہے ہیں ہزاروں نشست میں
کچھ اس طرح سے الجھے مسائل ہوئے ہیں لوگ
چہروں پہ غم کی سوئیاں چلتی ہیں روز و شب
جیسے پرانی گھڑیوں کے ڈائل ہوئے ہیں لوگ
آبادیوں کی برف کی سل پر کھڑے ہوئے
صحرا کی طرح پیاس کے سائل ہوئے ہیں لوگ
روز و شب حیات کے خانوں میں بانٹ کر
قسطوں میں خود کشی کے وسائل ہوئے ہیں لوگ
انورؔ ابھی تو شہر تعلق کی راہ میں
دیوار چین کی طرح حائل ہوئے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.