شیشے کے مقدر میں بدل کیوں نہیں ہوتا
شیشے کے مقدر میں بدل کیوں نہیں ہوتا
ان پتھروں کی آنکھ میں جل کیوں نہیں ہوتا
قدرت کے اصولوں میں بدل کیوں نہیں ہوتا
جو آج ہوا ہے وہی کل کیوں نہیں ہوتا
ہر جھیل میں پانی ہے ہر اک جھیل میں لہریں
پھر سب کے مقدر میں کنول کیوں نہیں ہوتا
جب اس نے ہی دنیا کا یہ دیوان رچا ہے
ہر آدمی پیاری سی غزل کیوں نہیں ہوتا
ہر بار نہ ملنے کی قسم کھا کے ملے ہم
اپنے ہی ارادوں پہ عمل کیوں نہیں ہوتا
ہر گاؤں میں ممتاز جنم کیوں نہیں لیتی
ہر موڑ پہ اک تاج محل کیوں نہیں ہوتا
- کتاب : Kuchh Aur Tarah Se Bhi (Gazal) (Pg. 90)
- Author : Hastimal Hasti
- مطبع : Vani Prakashan (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.