شیشوں کی بات اور ہے ساغر کی بات اور
شیشوں کی بات اور ہے ساغر کی بات اور
ساقی ہے تیری چشم فسوں گر کی بات اور
فانوس نے فروغ دیا شمع حسن کو
پردے سے بڑھ گئی رخ انور کی بات اور
عشرت سرائے خلد کا منکر تو میں نہیں
لیکن تمہارے دم سے ہے اس گھر کی بات اور
دل نازکی میں فرد خرد سختیوں میں طاق
شیشے کی بات اور ہے پتھر کی بات اور
وہ بر سبیل دعوت توبہ سہی مگر
کچھ دیر ناصحا مے و ساغر کی بات اور
دونوں ہیں ایک پھر بھی جراحت میں فرق ہے
ابرو کی بات اور ہے خنجر کی بات اور
بہر سجود یوں تو ہزاروں ہیں آستاں
ان سب کی بات اور ہے اس در کی بات اور
آثار کہہ رہے ہیں کہ منزل قریب ہے
ویسے تو ہم سفر ہے مقدر کی بات اور
دونوں کی شکل ایک ہے قیمت جدا جدا
آنسو کی بات اور ہے گوہر کی بات اور
فاروقؔ ان کے وعدۂ فردا پہ خوش نہ ہو
اندر کی بات اور ہے اوپر کی بات اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.