شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں
شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں
وفا کا نام باقی ہے فقط قصے کہانی میں
جو مرنا تھا تو آخر کیوں نہ موت آئی جوانی میں
دل زندہ کو بیٹھا رو رہا ہوں زندگانی میں
کسی کے گوشہ ابرو سے کیا ارشاد ہوتا ہے
کوئی کچھ عرض کرتا ہے زبان بے زبانی میں
وفور شوق میرا مانع دیدار تھا ورنہ
جھلک تھی خود نمائی کی صدائے لن ترانی میں
فسون شوق بڑھ کر ہو گیا افسانہ رنگیں
جگر کا خون جب حل ہو گیا اشکوں کے پانی میں
محبت ہی خدائے لم یزل معلوم ہوتی ہے
اسی کو تو بقا حاصل ہے اس دنیائے فانی میں
چمن میں زندگانی کے بہار آئی خزاں بن کر
محبت نے لگائی آگ دل کو نوجوانی میں
تعجب کیا اگر مجھ کو محبت پھر جواں کر دے
جھلک ہے حسن یوسف کی زلیخا کی جوانی میں
جو دل میں درد اٹھتا ہے تو بیخودؔ شعر کہتا ہے
مدد اشکوں سے ملتی ہے طبیعت کو روانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.