شکایت غم ہجراں اس اہتمام کے ساتھ
شکایت غم ہجراں اس اہتمام کے ساتھ
کہ دل خموش ہوا ہے کسی کے نام سے ساتھ
قصور تھا لب و لہجہ کا ورنہ اے ساقی
کہاں تھا مے کا تقاضا مرے سلام کے ساتھ
مسرتوں نے جو چھیڑا تو آنکھ بھر آئی
ہنسی بھی آئی مجھے غم کے احترام کے ساتھ
ضرور گردش دوراں کی سانس رک جاتی
تمہارا رقص بھی ہوتا جو رقص جام کے ساتھ
اسی کا ہم سفر شوق کر دیا مجھ کو
زمانہ چل نہ سکا جس سبک خرام کے ساتھ
نظارہ یوں ہو کہ نظروں کی تشنگی نہ بجھے
یہ شرط خاص بھی رکھ دی ہے اذن عام کے ساتھ
ہے خود ہی ایک مکمل فسانہ اے جوہرؔ
کسی کا نام مرے ذکر ناتمام کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.