شکایت ہم نہیں کرتے رعایت وہ نہیں کرتے
شکایت ہم نہیں کرتے رعایت وہ نہیں کرتے
مگر اس پر ستم کوئی وضاحت وہ نہیں کرتے
رواں ہو کس طرح سے چاہتوں کا کارواں اپنا
ہمیں رسوائی کا ڈر ہے بغاوت وہ نہیں کرتے
ہمی جلوہ دکھاتے ہیں ہمی شوخی نگاہوں سے
نہیں ہوتا اثر پھر بھی شرارت وہ نہیں کرتے
نظر دو چار ہو جائے تو جھک جاتی ہیں یہ پلکیں
مگر پھر بھی کوئی جذبہ عنایت وہ نہیں کرتے
صبا لے کر پیام آئے یا پھولوں کا سلام آئے
کسی بھی موسم دل سے محبت وہ نہیں کرتے
کوئی نامہ کوئی ای میل میرے نام لکھ دیں وہ
محبت میں کبھی اتنی بھی زحمت وہ نہیں کرتے
- کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 155)
- Author : Farah iqbal
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.