شکایت صرف اتنی ہے کہ وہ اتنا نہیں کھلتا
شکایت صرف اتنی ہے کہ وہ اتنا نہیں کھلتا
وہ مجھ سے بات کرتا ہے مگر مجھ سا نہیں کھلتا
امیروں کو نزاکت اس قدر محتاج کرتی ہے
خود اپنی کار کا بھی ان سے دروازہ نہیں کھلتا
ہے قسمت اس کھلاڑی سی مری میدان الفت میں
جسے موقع تو ملتا ہے مگر کھاتا نہیں کھلتا
بہت سے فیصلے مجبوریوں میں لینے پڑتے ہیں
کہ آخر توڑنا پڑتا ہے جب تالا نہیں کھلتا
مزاج ایسا ہے گوہرؔ کا سوا تیرے کسی سے بھی
نہیں کھلتا نہیں کھلتا نہیں کھلتا نہیں کھلتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.