شکایت یوں تو ہے اس زندگی سے
شکایت یوں تو ہے اس زندگی سے
جئے جاتے ہیں پر زندہ دلی سے
بڑا احسان ہے یہ دوستوں کا
دئے ہیں غم بھی تو دریا دلی سے
ابھی کی ہیں نگاہیں چار یارو
ابھی واقف ہوا ہوں بے خودی سے
سلیقے سے ابھی رویا نہیں ہوں
زمانہ ہنس رہا مجھ پر ابھی سے
پسینے سے چمن سینچا گیا ہے
مجھے مطلب گلوں کی تازگی سے
دھرمؔ دولت غموں کی دے گئے ہیں
منع کرتے بھی تو کیسے کسی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.