شکایتوں سے الجھنے لگی حیات کی ڈور
شکایتوں سے الجھنے لگی حیات کی ڈور
مجھے یہ ڈر ہے کٹے نہ تعلقات کی ڈور
گزر وہاں کسی سورج کا ہو نہیں سکتا
چراغ تھامے ہوئے ہیں جہاں پہ رات کی ڈور
وہ ایک شب مرے ہاتھوں میں ہاتھ تیرا تھا
لگا کہ آ گئی ہاتھوں میں کائنات کی ڈور
غزل کے ریشمی دھاگوں سے مت لڑا شاعر
بہت ہی سخت ہے ناقد کے تجربات کی ڈور
تمام عمر نچاتی ہے ہم کو انگلی پر
عجیب ہوتی ہے صاحب یہ خواہشات کی ڈور
میں خود سے ایک بھی لمحہ بری نہیں ہوتا
دل و دماغ کو باندھے ہے التفات کی ڈور
کسی کی ڈور کی تیزی کے ہم نہیں قائل
خود اپنی ذات سے کٹتی ہے اپنی ذات کی ڈور
بہت سنبھال کے رکھ اپنی زندگی اے دل
پھسل نہ جائے کسی دن تمہارے ہاتھ کی ڈور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.