شکن جبیں پہ نہ لائے نظر جھکا کے چلے
شکن جبیں پہ نہ لائے نظر جھکا کے چلے
خودی کی لاش اٹھانی ہی تھی اٹھا کے چلے
یہ مے کدہ ہے یہاں لغزشوں سے رونق ہے
کوئی بہک کے چلے کوئی لڑکھڑا کے چلے
ٹھہر گئے تو زمانے کو ساتھ ٹھہرایا
چلے تو ہوش اڑاتے ہوئے ہوا کے چلے
غم حیات کو سمجھے تھے اہل دل بھاری
ہمیں ہے ناز کہ یہ بوجھ بھی اٹھا کے چلے
وہ بادہ خوار نہیں اور کچھ ہے اے ساقی
شراب پی کے جو مانند پارسا کے چلے
رہ جنوں میں ہزاروں تھے ہم سفر لیکن
چراغ لے کے ہم ہی سامنے ہوا کے چلے
وہ جام مے ہو کہ ہو جام انگبیں احساںؔ
چلے جو دور بھی وہ ظرف آزما کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.