شکستہ چھت میں پرندوں کو جب ٹھکانہ ملا
شکستہ چھت میں پرندوں کو جب ٹھکانہ ملا
میں خوش ہوا کہ مرے گھر کو بھی گھرانا ملا
فلک پہ اڑتے ہوئے بھی نظر زمیں پہ رہی
مزاج مجھ کو مقدر سے طائرانہ ملا
ہم اس کے حسن سخن کی دلیل کیا دیں گے
وہ جتنی بار ملا ہم سے برملا نہ ملا
کسی کی دیکھتی آنکھیں بھی آس پاس رہیں
تجھے ملا تو بہ احساس مجرمانہ ملا
میں اپنی بات درختوں سے کہہ کے روتا ہوں
کہ میرے غم کو کسی رت نہ آشیانہ ملا
اب آ گیا ہے تو چپ چاپ خامشی کو سن
مرے سکوت میں اپنی کوئی صدا نہ ملا
لڑی سی ٹوٹ کے آنکھوں سے گر پڑی نیرؔ
لبوں سے حرف کا کوئی بھی سلسلہ نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.