شکستہ دل کسی کا ہو ہم اپنا دل سمجھتے ہیں
شکستہ دل کسی کا ہو ہم اپنا دل سمجھتے ہیں
ترے غم میں زمانے بھر کے غم شامل سمجھتے ہیں
ہوئی ہیں اس قدر آسانیوں سے مشکلیں پیدا
ہر آسانی کو ہم اپنی جگہ مشکل سمجھتے ہیں
وہ خود دیکھے مگر اس کو کوئی نہ دیکھنے پائے
ترا انداز ہم اے پردۂ حائل سمجھتے ہیں
کسی کا ہاتھ زخموں پر کسی کا ہاتھ گردن میں
مسیحا کون ہے اور کون ہے قاتل سمجھتے ہیں
حد دل سے تو باہر درد تیرا ہو نہیں سکتا
جہاں تک درد ہے تیرا وہاں تک دل سمجھتے ہیں
مجال دید کی مہلت نہ دیں لیکن یہ کیا کم ہے
وہ ہم کو اپنی بزم ناز کے قابل سمجھتے ہیں
تعین حسن مقصد کا نہیں اس کے سوا کوئی
ٹھہر جائیں جہاں ہم بس اسے منزل سمجھتے ہیں
کہاں تک ہم مسلسل رخ بدلتے جائیں کشتی کا
وہی طوفاں نکلتا ہے جسے ساحل سمجھتے ہیں
انہیں فرصت کہاں یہ بھی غنیمت جانئے اخگرؔ
کہ وہ دل کو کسی تعزیر کے قابل سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.