شکستہ دل سجایا جا رہا ہے
لہو سے گل بنایا جا رہا ہے
ہے سیلی مٹی کی خوشبو فضا میں
ہمارا دل جلایا جا رہا ہے
نہیں رہنا مجھے اپنوں کے دل میں
بڑا بھاری کرایہ جا رہا ہے
محبت کو ہم اپنا فرض سمجھے
ہمیں فرضی بتایا جا رہا ہے
خدائے عشق کا معیار الگ تھا
سو خود کو پھر بنایا جا رہا ہے
ملے تھے چند جینے کے بہانے
بہانوں کو نبھایا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.