شکستہ حال سفینہ سنبھالنے والا
شکستہ حال سفینہ سنبھالنے والا
کوئی نہیں ہے بھنور سے نکالنے والا
کوئی نہیں ہے تری یاد تیرے غم کے سوا
عذاب گردش دوراں کو ٹالنے والا
نواز دے جسے چاہے بہ یک نگاہ کرم
گماں کو نقش حقیقت میں ڈھالنے والا
نفس نفس کے عمل کا حساب رکھتا ہے
وہ سطح بحر سے پانی اچھالنے والا
خود اپنے حال سے بیگانہ ہوتا جاتا ہے
جہاں کے درد کو سینے میں پالنے والا
کسی کے حسن نے چھوڑا کہاں ہے کب کوئی
متاع ہوش و خرد کو سنبھالنے والا
ہمیں تو تھے جو سنبھالے تھے نظم مے خانہ
اب آگے کون ہے اس کو سنبھالنے والا
طلوع ہوگا وہ سورج تو ہوگا مشرق سے
کرن کرن سے زمیں کو اجالنے والا
سخن میں حرف و حکایت کے گوہر نایاب
وہی تو ہے مری جھولی میں ڈالنے والا
دلاسے دیتے ہیں کیا کیا ہم اہل اردو کو
مگر کوئی نہیں ہونی کو ٹالنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.