شکستہ ہواؤں کو پر دے گیا
شکستہ ہواؤں کو پر دے گیا
پرندہ فضا کی خبر دے گیا
نظاروں سے کرتا رہا جنگ وہ
جو ہارا تو اپنی نظر دے گیا
جسے ٹھیکرے بھی نہ ہم نے دئے
وہ لفظوں کے لعل و گہر دے گیا
وہ خود تو شجر ہی رہا راہ کا
مگر دوسروں کو ثمر دے گیا
تری بزم سے سرخ رو سب چلے
جو نادار تھا اپنا سر دے گیا
وہ نورؔ ایک رخصت کا معصوم غم
مسافر کو زاد سفر دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.