شکستہ جسم دریدہ جبین کی جانب
کبھی تو دیکھ مرے ہم نشین کی جانب
میں اپنا زخم دکھاؤں تجھے کہ میں دیکھوں
لہو میں ڈوبی ہوئی آستین کی جانب
ان آسمان مزاجوں سے ہے بلا کا گریز
پلٹ رہا ہوں میں اپنی زمین کی جانب
کچھ اپنے حرف کے موتی کچھ اپنے لفظ کے پھول
اچھال آیہ ہوں اس نازنین کی جانب
کسی کی چشم تعاقب کی زد میں رہتا ہوں
میں دیکھتا ہوں جب اس مہہ جبین کی جانب
خود اپنے ہونے پہ مجھ کو یقین ہے لیکن
میں دیکھتا ہوں گماں سے یقین کی جانب
مصاف جاں میں کھڑا ہوں مرے عدو سے کہو
وہ دیکھتا ہے یسار و یمین کی جانب
کسی نے تھام لی بڑھ کر مرے فرس کی رکاب
کسی نے ہاتھ بڑھایا تھا زین کی جانب
خود اپنے فن کا یہ شاہدؔ کمال ہے نقاد
وہ دیکھتا ہی نہیں ناقدین کی جانب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.