شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے
شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے
کھنڈر کھنڈر ہے یہاں دھول کے سوا کیا ہے
نظر کی دھند میں ہیں بھولی بسری تصویریں
پلٹ کے دیکھنے والے یہ دیکھنا کیا ہے
ابھی تو کاٹ رہی ہے ہر ایک سانس کی دھار
ازل جب آئے تو دیکھوں کہ انتہا کیا ہے
رہے گی دھوپ مرے سر پہ آخری دن تک
جواں ہے پیڑ مگر اس کا آسرا کیا ہے
تجھے پسند کہاں حال پوچھنا میرا
تری نگاہ میں لیکن سوال سا کیا ہے
دھواں نہیں نہ سہی آگ تو نظر آئے
یوں چپکے چپکے سلگنے سے فائدہ کیا ہے
اداس رات کی خاموشیوں میں اے قیصرؔ
قریب آتی ہوئی دور کی صدا کیا ہے
- کتاب : Tridhara (Pg. 52)
- Author : Dr. Hari Kunwar Rai 'Kunwar'
- مطبع : Dishantar Parkashan (1996)
- اشاعت : 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.