شکوۂ بخت ہے فضول گردش روزگار کیا
شکوۂ بخت ہے فضول گردش روزگار کیا
وقت کی تو بساط الٹ بیٹھا ہے سوگوار کیا
پرسش غم سے آ گیا دل کو مرے قرار کیا
مجھ کو سکون مل گیا اے میرے غم گسار کیا
دل میں ہو سوز عشق اگر پھر غم روزگار کیا
دھوپ بھی پھر تو چھاؤں ہے کیسی خزاں بہار کیا
ہجر کی رات کٹ گئی درد بھی دل کا تھم گیا
تیری روش بدل گئی گردش روزگار کیا
غم ہے ہماری زندگی درد ہے حسن زندگی
اب ہمیں ان سے کیا گلہ اب ہمیں غم سے عار کیا
طور پہ تم تھے جلوہ گر ہوش میں کب کلیم تھے
دیکھنے والا جب نہ ہو حسن کی پھر بہار کیا
سن کے رموز عقل و ہوش اہل خرد پکار اٹھے
اہل جنوں کو مل گیا عقل پہ اختیار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.