شکوۂ جور و جفا ہو یہ ضروری تو نہیں
شکوۂ جور و جفا ہو یہ ضروری تو نہیں
حشر الفت کا برا ہو یہ ضروری تو نہیں
عرض مطلب بھی خطا ہو یہ ضروری تو نہیں
اس میں توہین وفا ہو یہ ضروری تو نہیں
حق محبت کا ادا ہو یہ ضروری تو نہیں
درد دل کی بھی دوا ہو یہ ضروری تو نہیں
جور الطاف نما ہو یہ ضروری تو نہیں
غم کی تلخی میں مزہ ہو یہ ضروری تو نہیں
ابتدا شوق کی ہوتی ہے پر امید اکثر
اس کا انجام برا ہو یہ ضروری تو نہیں
اس قدر بھی کوئی باتوں میں نہ آئے اے دل
ان کی ہر بات بجا ہو یہ ضروری تو نہیں
ہم نے قربان کیے عشق میں جان و دل بھی
حرمت اہل وفا ہو یہ ضروری تو نہیں
مار ڈالا تری اک طرز تغافل نے مجھے
اور تجدید جفا ہو یہ ضروری تو نہیں
میں گنہ گار محبت ہوں یہ تسلیم مگر
ہر ستم مجھ پہ روا ہو یہ ضروری تو نہیں
دیکھیے جور مسلسل پہ مرے ضبط کی تاب
لب پہ شکوہ ہو گلہ ہو یہ ضروری تو نہیں
جن سے اے دل ترا کچھ خاص تعلق ٹھہرا
ان سے اظہار وفا ہو یہ ضروری تو نہیں
ترجمان دل بے تاب تو نظریں بھی ہیں
کچھ زباں سے بھی ادا ہو یہ ضروری تو نہیں
دل بے تاب کو تسکین تو مل جاتی ہے
میری ہر آہ رسا ہو یہ ضروری تو نہیں
مجھ کو رہبر کی قیادت تو ہے منظور مگر
اس کو منزل کا پتا ہو یہ ضروری تو نہیں
اے کنولؔ تو نے کبھی کوئی تردد بھی کیا
اک مقدر ہی برا ہو یہ ضروری تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.