شکوہ ہے کسی سے نہ شکایت نہ گلہ ہے
شکوہ ہے کسی سے نہ شکایت نہ گلہ ہے
یہ زیست مرے جرم محبت کی سزا ہے
اے ساقئ مے خانہ تو کیا سوچ رہا ہے
چھائی ہوئی میخانے پہ ساون کی گھٹا ہے
غیروں کی شکایت ہے نہ کچھ تجھ سے گلہ ہے
مجھ سے تو ہر اک ہمدم دیرینہ خفا ہے
یہ تیرا کرم ہے کہ محبت کا صلہ ہے
ہر زخم تری یاد کا اک پھول بنا ہے
اے چارہ گرو تم سے تو یہ بھی نہیں ہوتا
اک حرف تسلی جو دوا ہے نہ دعا ہے
اب حرف تمنا بھی نہیں لب پہ ہمارے
کیا کہئے کہاں عشق نے دم توڑ دیا ہے
دامن کی ہمیں اپنے خبر ہو نہ ہو لیکن
ہم اہل جنوں نے ترا دامن تو سیا ہے
اے موج حوادث نہ الجھ ہم سے کہ ہم نے
اک آن میں طوفان کا رخ موڑ دیا ہے
سچ پوچھئے زمزمؔ تو اب اس دور ہوس میں
جینے ہی کا کچھ لطف نہ مرنے کا مزہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.