شکوہ کیا جو میں نے تو گھبرا کے رہ گئے
شکوہ کیا جو میں نے تو گھبرا کے رہ گئے
کہنے سے پہلے بات وہ شرما کے رہ گئے
آئی تھی اک زمانے میں ایسی بہار بھی
گلشن میں پھول کھلتے ہی مرجھا کے رہ گئے
تھے ہم کلام سب سے وہ کرتے تھے سب سے بات
دیکھا مجھے جو بزم میں شرما کے رہ گئے
شام فراق کا جو کبھی آ گیا خیال
تارے سے مجھ کو دن میں نظر آ کے رہ گئے
اقبالؔ ماہ و گل میں وہ پوشیدہ تھے مگر
اہل نظر فریب نظر کھا کے رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.