شکوہ نہ کریں گے کبھی ہم برق و شرر سے
شکوہ نہ کریں گے کبھی ہم برق و شرر سے
گلشن میں تو خود آگ لگی ہے گل تر سے
وہ لوگ تو ساحل پہ بھی ڈوبیں گے یقیناً
گھبرا کے پلٹتے ہیں جو طوفان کے ڈر سے
تر دامنی پہ طنز نہ کر میری اے واعظ
دامن نہ کہیں تر ہو ترا دامن تر سے
کیا کوئی مۂ خوبی نکل آیا سر شام
تارے بھی نظر آتے گردوں میں شرر سے
یہ کیسا ہے دستور تری بزم کا ساقی
خم کوئی لنڈھائے تو کوئی بوند کو ترسے
وہ مجھ سے لپٹ جاتے ہیں بادل کی گرج سے
اللہ کرے اب یہ گھٹا جھوم کے برسے
جبرئیل کے پر جلتے ہیں جس جا پہ اے ہمدم
رومانیؔ وہاں پہنچا ہے تخئیل کے پر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.