شکوہ نہیں چمن میں ہمیں خار زار سے
شکوہ نہیں چمن میں ہمیں خار زار سے
اب دل کو چوٹ لگتی ہے فصل بہار سے
دفنائے میں نے پھول کہاں ان کی یادوں کے
پوچھو دل شکستہ کے اجڑے دیار سے
محصور کس طرح ہوں مری خوں فشانیاں
بہنے لگی ہیں یہ نگہ اشک بار سے
یادوں کے جگنوؤں نے جلا تو دیا ہمیں
چلئے ملی رہائی شب انتظار سے
دیکھیں کدھر سے ملتی ہے اب زندگی کی بھیک
سینہ فگار سے یا کسی غم گسار سے
دل کے ہر ایک زخم بچھائے ہیں راہ میں
ڈھک جائیں رہنماؤں کے گرد و غبار سے
لکھوائے دشمنوں سے مرے خط کا وہ جواب
ہم بھی جواب دیں گے دل داغ دار سے
چاہا تھا جب بھی پھونک دیا میری ہستی کو
اٹھے گا کتنی بار دھواں اس مزار سے
جو پھول آئے میرے لئے وہ ہیں چشم نم
اب گھر سجائیے شفقؔ اشکوں کے ہار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.