شکوہ نہیں گلہ نہیں ربط کوئی بہم نہیں
شکوہ نہیں گلہ نہیں ربط کوئی بہم نہیں
رسم سلام کیا جہاں پرسش حال غم نہیں
گو کہ نہیں نگاہ میں دل سے نہیں ہو دور تم
دیدۂ دل کے واسطے فاصلہ بیش و کم نہیں
بزم سے آپ کیا گئے رونق بزم لے گئے
اب وہ سرور دل کہاں آپ گئے تو ہم نہیں
آپ کی یاد آ گئی دل پہ خوشی سی چھا گئی
اب مجھے غم سے واسطہ اب مجھے کوئی غم نہیں
پہلا سا وہ کرم کہاں لطف کی وہ نظر کہاں
ہے یہ ستم کی انتہا کوئی نیا ستم نہیں
اس کی نگاہ مست کا اب بھی خمار ہے مگر
ساقیٔ دل نواز کا پہلا سا وہ کرم نہیں
دامن ادھر ہے تار تار رخ پہ نہیں ادھر نقاب
عشق اگر ہے بے وقار حسن کا بھی بھرم نہیں
منزل زندگی نہ پوچھ صرف سفر ہے زندگی
پاؤں اٹھا قدم بڑھا ہوش سنبھال تھم نہیں
دیکھ کر ان کے التفات رہ گئی دل کی دل میں بات
ہوش گیا جو وہ گئے آئے تو دم میں دم نہیں
منتیں شیخ و برہمن کیجئے کس لئے حبیبؔ
دل ہے مری نگاہ میں دیر نہیں حرم نہیں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 52)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.