شکوہ نہیں ہے اس کا کہ تم نے بھلا دیا
شکوہ نہیں ہے اس کا کہ تم نے بھلا دیا
اچھا کیا کہ راہ کا پتھر ہٹا دیا
غم کو نشاط زیست کا عنواں بنا دیا
اس نے مری وفا کا عجب سا صلہ دیا
یوں ہنس کے اس نے توڑ دیا رشتۂ امید
جیسے کسی نے ریت پہ لکھا مٹا دیا
دنیا کی کم نگاہی کے شکوے کے ساتھ ساتھ
یہ سوچئے کہ آپ نے دنیا کو کیا دیا
کچھ ہم ہی شب گزیدہ اجالوں سے ڈر گئے
دنیا نے تو ادب سے ہمیں راستہ دیا
میں وہ چراغ بزم تمنا ہوں دوستو
جس کو سحر سے پہلے ہوا نے بجھا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.