شکوہ تمہارا اب نہیں کرتے کسی سے ہم
شکوہ تمہارا اب نہیں کرتے کسی سے ہم
مانوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم
دھوکا نہ دے سکے گی ہمیں تلخیٔ حیات
کھائیں گے اب فریب کسی اجنبی سے ہم
گم ہو کے جس میں رہ گئے کتنے ہی کارواں
گزرے ہیں بار بار اسی تیرگی سے ہم
ہنس ہنس کے جس نے لوٹ لیں ساری مسرتیں
اب بھیک مانگتے ہیں اسی سے خوشی کی ہم
دیوانہ کہنے والے تجھے کچھ خبر بھی ہے
لیتے ہیں کام ہوش کا دیوانگی سے ہم
سجدہ بقدر ہوش فریب تمام ہے
واقف ہیں خوب رسم و رہ بندگی سے ہم
عرفان زندگی اسے کیوں کر ہوا نصیب
یہ راز پوچھ لیں گے کسی دن وصیؔ سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.