Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکوہ کی بات ہے نہ شکایت کی بات ہے

طالب دہلوی

شکوہ کی بات ہے نہ شکایت کی بات ہے

طالب دہلوی

MORE BYطالب دہلوی

    دلچسپ معلومات

    (18 نومبر 1966ء ؁) (تعمیر اردو)

    شکوہ کی بات ہے نہ شکایت کی بات ہے

    آپس کی گفتگو ہے محبت کی بات ہے

    ایثار چاہتی ہے محبت بہ نام ترک

    اب امتحان ظرف ہے ہمت کی بات ہے

    بت خانے میں بھی نور خدا دیکھتا ہوں میں

    جی ہاں یہ میرے حسن عقیدت کی بات ہے

    کیوں دوسروں کی زیست سے لیتا نہیں سبق

    جو بات آدمی کی ہے حیرت کی بات ہے

    جو تجھ کو نا پسند ہے اوروں کو ہے پسند

    یہ اپنے اپنے ذوق و طبیعت کی بات ہے

    سنئے تو شیخ جی کی ذرا لن ترانیاں

    حوروں کا ذکر خیر ہے جنت کی بات ہے

    شیخ حرم کا ذکر نہیں ہے مرے ندیم

    پیر مغاں کے کشف و کرامت کی بات ہے

    سیرت ہی جب نہیں ہے تو صورت کا ذکر کیا

    صورت کا کیا سوال ہے سیرت کی بات ہے

    تو اور بد گمان ہو کہنے سے غیر کے

    شکوہ کا ہے مقام شکایت کی بات ہے

    مجھ سے قریب ہو کے بہت دور ہو گئے

    یہ بھی مرا نصیب ہے قسمت کی بات ہے

    یہ شاعری یہ آپ کا ذوق مطالعہ

    فرصت کا مشغلہ ہے فراغت کی بات ہے

    میں بے ادب نہیں ہوں رہیں آپ مطمئن

    خلوت ہی میں کہوں گا جو خلوت کی بات ہے

    اغیار کو بھی اتنا تو آخر ہے اعتراف

    طالبؔ کی بات بات صداقت کی بات ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے