شکوے زباں پہ آ سکیں اس کا سوال ہی نہ ہو
شکوے زباں پہ آ سکیں اس کا سوال ہی نہ ہو
ان سے جفا کا ذکر کیا جن کو خیال ہی نہ ہو
دل ہی تو ہے زباں نہیں شکوہ نہیں کریں گے ہم
لیکن یہ شرط کس لیے جی کو ملال ہی نہ ہو
مژگاں پہ واں نگاہ لطف ہونٹوں پہ یاں حدیث شوق
اپنے حدود سے بڑھیں اس کی مجال ہی نہ ہو
شوق کو انتظار لطف لطف کو انتظار شوق
بات بنے بھی کیا جہاں پرسش حال ہی نہ ہو
ٹھیس غرور کو لگی قہر بنی نگاہ لطف
قہر بھی ضد سے تو اماں جس کو زوال ہی نہ ہو
لطف نہ تھا جسے نصیب قہر کی تاب لائے کیوں
عشق کی خود فریبیاں جیسے خیال ہی نہ ہو
حامدؔ نو اسیر سے چرخ کہن نے کیا کہا
ہے وہ حیات رائیگاں جو پائمال ہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.