شعلہ دل سے جب اٹھے گا تو غزل ہو جائے گی
شعلہ دل سے جب اٹھے گا تو غزل ہو جائے گی
زخم دل پر جو لگے گا تو غزل ہو جائے گی
بے دلی میں دن ڈھلے گا تو غزل ہو جائے گی
درد فرقت میں جلے گا تو غزل ہو جائے گی
ہوش میں لکھنا کمال فن نہیں ہے بے خبر
بے خودی میں جب لکھے گا تو غزل ہو جائے گی
آنکھوں سے آنکھیں ملیں گی دھڑکنیں رک جائیں گی
رخ سے پردہ جو ہٹے گا تو غزل ہو جائے گی
آئنہ جب خندہ زن ہوگا تمہارے حال پر
وقت جب تم پر ہنسے گا تو غزل ہو جائے گی
رات دن اشہرؔ تفکر میں گزر جائیں تو کیا
لذت گریہ چکھے گا تو غزل ہو جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.