شعلۂ درد لیے دیدۂ تر میں آئے
شعلۂ درد لیے دیدۂ تر میں آئے
چارہ گر آگ لگانے مرے گھر میں آئے
چند تنکے ہی سہی اپنے نشیمن کی بساط
کچھ تو ہیں جو نگہہ برق و شرر میں آئے
اب جو پھرتے ہیں سکوں ڈھونڈتے مقتل مقتل
تجھ سے بھاگے تو ترے دام اثر میں آئے
کوئی دروازہ نہ روزن نہ دریچہ کوئی
روشنی آئے تو کس راہ سے گھر میں آئے
ان کو منزل ہی نہیں عظمت منزل بھی ملی
لے کے جو توشۂ جاں راہ گزر میں آئے
زخم دل مہکے تو ان کو نہ ملی داد کوئی
پھول مہکے تو زمانہ کی نظر میں آئے
ہو ترے فن میں عزیزؔ اس کے سخن کی خوشبو
رنگ اس کا ترے انداز ہنر میں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.